پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز سپریم کورٹ میں طلب font-family: 'Noto Sans Arabic', sans-serif; -->

Ad

Ticker

6/recent/ticker-posts

Ads

پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز سپریم کورٹ میں طلب

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل پر سپریم کورٹ نے پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز کو طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانچ درخواستیں ہیں کون کس کا وکیل ہے ؟ جس پر اپوزیشن لیڈر سبطین خان کی جانب سےبابر اعوان نے دلائل کا آغاز کیا۔

بابراعوان کا کہنا تھا کہ 6اپریل کو وزیراعلیٰ کا الیکشن ہواجس میں ایوان میں لڑائی ہوئی، لڑائی جھگڑے کے بعد پولیس کو ایوان میں طلب کیاگیا، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے اختلافی نوٹ بھی لکھا ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے ہائی کورٹ نے کہا ہے 197میں سے25نکال دیں، 25 ووٹ نکالنے کے بعد حمزہ کا انتخابات درست نہیں رہتا، انتخاب کے دوسرے راؤنڈ میں سادہ اکثریت یعنی 186 کی ضرورت نہیں اور آپ کا مؤقف ہے کہ ہمارے ارکان بیرون ملک ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا اختلافی نوٹ میں ووٹنگ کی تاریخ کل کی ہے اور استفسار کیا کیا آپ کل ووٹنگ پر تیار ہیں؟ کس بنیاد پر لاہورہائیکورٹ کے حکم میں مداخلت کریں؟

جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر موجود ارکان ایک دن میں پہنچ سکتےہیں، پی ٹی آئی نےدوبارہ انتخابی عمل کےلئے7 دن کا وقت مانگ لیا، جس پر جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ 7 دن کا وقت دینا مناسب نہیں، اب آپ کا کہنا ہےکہ ری پولنگ کاوقت دیاجائے، آپ عدالت سے کیا چاہتے ہیں

وکیل بابر اعوان نے بتایا کہ چاہتا ہوں ووٹنگ کے وقت زیادہ سے زیادہ ارکان کوپہنچنا چاہیے، حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ ہوتےہوئےپولنگ شفاف نہیں ہوگی۔

چیف جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ آپ کی درخواست میں ایسی کوئی بات نہیں، آپ کا کہنا ہے کہ آپ کے ایم پی ایزمصروف ہیں جبکہ سوال یہ ہے آج شام 4بجے اجلاس ہونا ہے یا نہیں ، آج پنجاب اسمبلی کےاجلاس کے نہ ہونےپر قائل کریں ، پھر دیکھیں گے اجلاس آج نہیں توکب ہوسکتا ہے۔

جسٹس اعجاز کا کہنا تھا کہ کوئی ایسی شق ہے کہ وزیراعلیٰ کے نہ ہونے پر گورنرچارج سنبھالے ، جس پر وکیل بابر اعوان نے کہا کہسینئر وزیر کو وزیراعلیٰ کا چارج دیا جاسکتا ہے ، ایک قائم مقام کابینہ تشکیل دی جاسکتی ہے ،وکیل بابر اعوان

جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کیا ہم حکم دے سکتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک گورنرصوبائی اموردیکھے گا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہمیں وقت کے حوالے سے آپ کی پریشانی سمجھ آ گئی ہے، اگر عوام کو موقع دیا جائے تو جمہوریت بہترین ہے۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کی جانب سے امتیاز صدیقی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے کہا بابر اعوان بھی اسی درخواست میں وکیل ہیں۔

چیف جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دیے کہ سوال یہ ہےکہ صوبےکانظام کیسےچلےگا، عوام کوحکومت کا موقع دیا جانا ہی بہترین جمہوریت ہے، 1988میں جب صدر صاحب شہید تھے تو چیئرمین سینیٹ نے نظام چلایا تھا، مگر عدالت نے اسے غیر آئینی قرار دیا تھا، ملکی نظام منتخب اراکین کے ذریعے ہی چلایا جاسکتا ہے۔

امتیازصدیقی نے کہا کہ آئین وزیراعظم یاوزیراعلیٰ کی عدم موجودگی میں نگراں کا تصوردیتاہے، جس پر جسٹس عمرعطابندیال کا کہنا تھا کہ آئین کی اس شق کااطلاق موجودہ صورتحال میں نہیں ہوگا، 17جولائی کو عوام نے 20نشستوں پر ووٹ دینے ہیں ، گورنر کو صوبہ چلانے کا اختیار دینا غیرآئینی ہوگا۔

جسٹس عطا بندیال نے مزید کہا کہ آئین کے تحت منتخب نمائندے ہی حکومت چلاسکتے ہیں، اسمبلی تحلیل پر ہی نگراں حکومت بن سکتی ہے، وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ ایوان میں کسی کے پاس اکثریت نہیں ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کو آرٹیکل 130 کی شق 4کی تشریح کرناپڑے گی، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ آپ کا کیس یہ ہے کہ 26 گھنٹے کا وقت کم ہے، ہم آپ کی دلیل سےمتفق نہیں کہ اراکین موجود نہیں، ووٹنگ کے دوران تو اراکین اسمبلی سے بھی اٹھ کرچلے جاتے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا کہ آپ صرف وقت پر بات کریں ،سپریم کورٹ سے کیا چاہتے ہیں ، بابر اعوان کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ اراکین کو ووٹنگ میں شامل ہونے کا موقع ملنا چاہیے۔

سپریم کورٹ نے سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ دیتے ہوئے ہدایت کی آدھے گھنٹے میں ہمارے سوالات کا جواب تیار کرکےآئیں۔

وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو بابر اعوان نے حل نکالنے کے لیے 24 گھنٹےمانگ لیے ، وکیل نے بتایا کہ چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے انہیں حمزہ کے بطور وزیراعلیٰ رہنے پر اعتراض نہیں۔

بابر اعوان نے اس تجویز سے عدم اتفاق کر دیا، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آج4بجےوالا الیکشن نہیں ہوسکتا، لاہور ہائی کورٹ کاری پولنگ کا فیصلہ درست ہے، مناسب وقت زیادہ سے زیادہ 36 گھنٹے ہوسکتا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے یہ انا کا نہیں ملک کا مسئلہ ہے ، سپریم کورٹ نے پرویزالٰہی اور حمزہ شہباز کو طلب کرلیا۔

جسٹس عطا بندیال کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز اور پرویز الٰہی کو لاہور رجسٹری میں آئیں، وزیراعلیٰ پنجاب اور پرویزالہٰی 4بجے لاہور رجسٹری پہنچیں، اگر وہ آجاتے ہیں تو انہیں سن کر کرفیصلہ کریں گے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ سماعت 3بجکر45منٹ پر دوبارہ شروع ہوگی۔

 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Ads