آزادی..............
کسی بھی زندہ قوم کےلیے آزادی سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں، کہ جس کی بدولت وہ دوسروں پر محض بوجھ بننے کی بجائے کرۂ ارض پر اپنی خودمختاری اور سالمیت کی بقا کےلیے تادمِ آخر کوشاں رہتی ہے
یہ تحریر ہندی میں بھی پڑھیں:
अगस्त 2022: आज़ादी का दिन, 75वां या 76वां ?
اگست 1947ء، برِصغیر پاک و ہند کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ماہِ مذکورہ میں ہی برطانوی سامراج کا خاتمہ ہوا اور خطے میں دو آزاد ملک وجود میں آئے، اسی مناسبت سے ہر سال 14 اور 15 اگست کو بالترتیب پاکستان اور ہندوستان میں یومِ آزادی منایا جاتا ہے
ہر سال یومِ آزادی کے موقع پر عوام و خواص کی اکثریت ایک غلط فہمی کا شکار دکھائی دیتے ہیں جس کا تعلق دونوں ہمسایہ ممالک سے ہے، وہ یہ ہے کہ "اس سال کِتنواں یومِ آزادی ہے؟"
رواں ماہ جنوبی ایشیا کے دو روایتی حریف اپنی آزادی کے 75 سال مکمل ہونے کی خوشی میں قومی جوش و جذبے کے ساتھ "ڈائمنڈ جوبلی" منائیں گے، اس موقع پر حکومتی نمائندگان سمیت اہم شخصیات، صحافی حضرات، ٹی وی چینلز، اخبارات یومِ آزادی کو "75واں یومِ آزادی" کے طور پر پیش کررہے ہیں جو کہ سراسر غلط ہے اور ان کی دیکھا دیکھی عوام بھی اسی غلطی کو دھڑا دھڑ دہرانے میں مصروف ہے
اگر دیکھا جائے تو اگست 2022 کا یومِ آزادی "76واں" ہے "75واں" نہیں، کیونکہ اگست 1947 تا اگست 2022، آزادی کے 75 سال مکمل ہو رہے ہیں اور یومِ آزادی 76واں منایا جائے گا
ان میں فرق کیا ہے؟
1947 کا یومِ آزادی پہلا یومِ آزادی تھا جبکہ 1948 میں آزادی کا تو ایک سال مکمل ہوگیا لیکن یومِ آزادی دوسرا منایا گیا، اسی طرح آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر 76واں یومِ آزادی بنے گا نہ کہ 75واں
اس مسئلے کو ہم ایک بچے کے یومِ پیدائش کی مثال سے سمجھتے ہیں: فرض کریں ایک بچہ 10 اگست 2000 میں پیدا ہوا، یہ اس کا پہلا یومِ پیدائش ہے، لیکن اگلے سال 2001 میں اسی دن وہ بچہ تو ایک سال کا ہوگیا مگر اس کا یومِ پیدائش دوسرا منایا جائے گا، اسی طرح 2022 میں اس کی عمر 22 سال جبکہ 23واں یومِ پیدائش منایا جائے گا
سرکاری Logo میں 75 کا ہندسہ کیوں؟
گزشتہ سال یومِ آزادی کے موقع پر جس Logo کی رونمائی صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کی اس میں 75 کا ہندسہ ملک کے 75ویں یومِ آزادی کی علامت تھا
جبکہ اس بار جو سرکاری سطح پر Logo جاری کیا گیا ہے اس میں بھی 75 کا ہندسہ ہے لیکن یہ آزادی کے 75 سال مکمل ہونے کی علامت ہے، اسی 75 کے ہندسے کی وجہ سے اکثریت اس غلط فہمی کا نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی شکار ہے
لہذا وزارتِ اطلاعات و نشریات، سرکاری ٹیلی ویژن، نجی چینلز اور اخبارات کو چاہئے کہ اس معاملے پر عوام میں آگاہی پیدا کرے تاکہ قوم کو اس غلطی سے بچایا جا سکے
----------
اپنی تحریر ہماری ویب سائیٹ پر شائع کروانے کےلیے رابطہ کریں
0 تبصرے