گلاسکو: اسکاٹ لینڈ میں حکومت نے برطانیہ سے آزادی کیلئے ایک بار پھر ریفرنڈم کروانے کا اعلان کردیا ہے۔
برطانوی
میڈیا کے مطابق اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر اور سکاٹش نیشنل پارٹی کی سربراہ نیکولا
اسٹرجن نے برطانیہ سے علیحدگی کے حوالے سے اسکاٹش پارلیمنٹ میں ایک نئے ریفرنڈم کے
لیے اپنا روڈ میپ پیش کردیا ہے۔
اسکاٹش
نیشنل پارٹی (ایس این پی) کی سربراہ اور نکولا اسٹرجن نے اگلے برس اکتوبر 2023ء
میں ریفرنڈم کروانے کا اعلان کردیا ہے چاہتی ہیں جس میں ملک کے تقریباً 55 لاکھ
شہری برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے یا برطانیہ کے ساتھ رہنے کے لیے اپنی رائے دیں
گے۔
انہوں
نے کہا کہ وہ وزیراعظم بورس جانسن سے ریفرنڈم کروانے کی اجازت طلب کریں گی، اگر
برطانوی حکومت ریفرنڈم کروانے کی اجازت نہیں دیتی تو وہ اپنے منصوبہ کو جاری
رکھیں گی۔
نکولا
اسٹرجن نے کہا کہ وہ برطانوی سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گی، جس میں عدالت عظمیٰ
سے رائے لی جائے گی کہ آیا اسکاٹ لینڈ میں برطانوی حکومت کی منظوری کے برعکس
ریفرنڈم کا انعقاد کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔
اس
حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ برطانوی سپریم کورٹ سے بھی رجوع کررہی ہے، جس میں
عدالت عظمیٰ سے رائے لی جائے گی کہ آیا اسکاٹ لینڈ میں برطانوی حکومت کی نامنظوری
کے برعکس ریفرنڈم کا انعقاد کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔
اسکاٹش
فرسٹ منسٹر نکولا اسٹرجن برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد اسکاٹ لینڈ کو
ایک آزاد ملک کے طور پر یورپی یونین میں دوبارہ شامل کرانا چاہتی ہیں۔
خیال
رہے کہ اس سے قبل 2014 میں بھی برطانیہ سے آزادی کیلئے ریفرینڈم کروایا گیا
تھا، جس میں 55 فیصد عوام نے برطانیہ کے ساتھ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ 45
فیصد نے مخالفت کی تھی۔ریفرنڈم 2014 کا نتیجہ
0 تبصرے